Descrição do Tafseer Mazhari تفسیر مظہری
قرآن مجید علوم ومعانی کا ایک بے کراں سمندر ہے، اس کے حقائق و معانی کی گرہ کشائی اور اسرار وحکم کی جستجو وتلاش کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب یہ نبی آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا؛ لیکن آج تک کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکا کہ اس نے اس بحرعلم وحکمت کی تمام وسعتوں کو پال۔یای
انسانی تحقیقات جتنی بھی حیران کن اور ذہن وعقل کو مبہوت اور ششدر کردینے والی ہوں، ایک خاص مدت کے بعد ان کی آب وتاب اور چمک دمک ماند پڑجاتی ہے؛ لیکن یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ اس کے معارف و حقائق اور علوم وحکمت کی جدت وندرت پر امتدادِ زمانہ کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔
مسلمان مصنّفین نے لغات، تاریخ، اصول، احکام اور دوسری بے شمار جہتوں سے قرآن کی جو خدمت انجام دی ہے، تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔
اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔
برصغیر کے علماء کی قرآنی خدمات کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ اس موضوع پر ان کی مصنفات کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔
علماء ہندوپاک کی قرآنی خدمات میں ایک اہم نام تفسیرمظہری کا ہے، یہ حضرت مرزا مظہرجان جاناں کے خلیفہ اجل قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی تالیف ہے؛ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات
قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ ع ع ع پایہ ع صف صفایہ ز صف صف اایہ صف صف ا ا پ gas صف ، صف صفÉگ ز صف صف صف ا ا ا gas صف صف صف صف او ا ا ا ا pessoھے ، ، حض حضرت صفرت صف صف gas ز صف صف صفو gio ، صف صف nch ز ا حض صف gas حض حض حض ا gas حض حض حض ا selecá حض حض حض حض gas حض حض حض selecá حض حض حض selecá حض حض selec حضاناں کے ی ی ی ا ا conside فیض ی ی ا ا conside ج ا vens ج ا ا selec ا ا conside ج ا ا ا gio حضج ج ا conside ج ا ا conside جج ج ا conside جج ج ا ا consides
قاضی صاحب کا س س ک ک کاضی صاحح ک کالالitivamente کبیر ارت ج جکomas
تفسیرمظہری
یوں تو قاضی صاحب کی تمام کتابیں معلومات وحقائق کا مرقع اور علوم ومعارف کاگنجینہ ہیں؛ لیکن ان کی کتابوں میں جو شہرت اور مقبولیت تفسیر مظہری کو حاصل ہوئی وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیں حاصل ہوئی۔
ذیل یں ہ ہ خ ذی ذیذی ذی ذی ذی ہ ہ خ خ خ ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی خ ذی ذی ذی خ خ ذی خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ ذی خ خ conside خاخvens
مسائل فقہیہ
تفسیرمظہری میں فقہی احکام جس کثرت سے ذکر کیے گئے ہیں کہ اگر ان سب کو بھی فقہی ترتیب پر جمع کردیا جائے تو واقعہ یہ ہے کہ احکام القرآن کے موضوع پر ایک نہایت وقیع اور قیمتی کتاب تیار ہوجائے گی۔
قاضی صاحب نے اس تفسیر میں نہ صرف یہ کہ فقہی مسائل کثرت سے ذکر کیے ہیں؛ بلکہ انھوں نے ائمہٴ فقہاء کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کو بھی ذکر کیا ہے، ان کے استدلال کی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے اور مسلکِ راجح کی ترجیحی وجوہات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔تفسیر مظہری کا یہ خاص امتیاز ہے کہ اس میں نقل روایت کا کثرت سے اہتمام کیاگیا ہے، قاضی صاحب نے فقہی احکام، تصوف وسلوک کے مسائل، فضائل سور وآیات اور فضائل تسبیحات واذکار وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہ کثرت روایات نقل کی ہیں؛ بلکہ عام مفسرین کی روش سے ہٹ کر بہت سی احادیث کے صحت وضعف پر محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال کی روشنی میں بحث بھی کی ہے۔
تصوف وسلوک کے مسائل
قاضی ثناء اللہ صاحب کی شخصیت علمی اور روحانی کمالات کی جامع تھی۔ جیساکہ ان کے حالات میں گزرچکا ہے وہ ایک بلند پایہ محدث، بالغ نظر فقیہ اور باکمال مفسر ہونے کے ساتھ ایک صاحبِ باطن اور نیک صفت بزرگ بھی تھے، انھوں نے ظاہری علوم کی تحصیل کے ساتھ اپنے بزرگوں سے اخلاق و تصوف کا درس بھی لیا تھا، تصوف میں انہماک اور اپنے شیخ اور مرشد سے غایت درجہ عقیدت ومحبت ہی کا یہ اثر تھا کہ انھوں نے اپنی اس معرکة الآرا تفسیر کو اپنے شیخ کی طرف منسوب کیا۔
اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں تصوف وسلوک کے بہت سے مسائل کو احادیث اور آیات سے مدلل کرکے بیان کیاگیا ہے۔
انسانی تحقیقات جتنی بھی حیران کن اور ذہن وعقل کو مبہوت اور ششدر کردینے والی ہوں، ایک خاص مدت کے بعد ان کی آب وتاب اور چمک دمک ماند پڑجاتی ہے؛ لیکن یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ اس کے معارف و حقائق اور علوم وحکمت کی جدت وندرت پر امتدادِ زمانہ کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔
مسلمان مصنّفین نے لغات، تاریخ، اصول، احکام اور دوسری بے شمار جہتوں سے قرآن کی جو خدمت انجام دی ہے، تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔
اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔
برصغیر کے علماء کی قرآنی خدمات کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ اس موضوع پر ان کی مصنفات کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔
علماء ہندوپاک کی قرآنی خدمات میں ایک اہم نام تفسیرمظہری کا ہے، یہ حضرت مرزا مظہرجان جاناں کے خلیفہ اجل قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی تالیف ہے؛ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات
قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ ع ع ع پایہ ع صف صفایہ ز صف صف اایہ صف صف ا ا پ gas صف ، صف صفÉگ ز صف صف صف ا ا ا gas صف صف صف صف او ا ا ا ا pessoھے ، ، حض حضرت صفرت صف صف gas ز صف صف صفو gio ، صف صف nch ز ا حض صف gas حض حض حض ا gas حض حض حض ا selecá حض حض حض حض gas حض حض حض selecá حض حض حض selecá حض حض selec حضاناں کے ی ی ی ا ا conside فیض ی ی ا ا conside ج ا vens ج ا ا selec ا ا conside ج ا ا ا gio حضج ج ا conside ج ا ا conside جج ج ا conside جج ج ا ا consides
قاضی صاحب کا س س ک ک کاضی صاحح ک کالالitivamente کبیر ارت ج جکomas
تفسیرمظہری
یوں تو قاضی صاحب کی تمام کتابیں معلومات وحقائق کا مرقع اور علوم ومعارف کاگنجینہ ہیں؛ لیکن ان کی کتابوں میں جو شہرت اور مقبولیت تفسیر مظہری کو حاصل ہوئی وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیں حاصل ہوئی۔
ذیل یں ہ ہ خ ذی ذیذی ذی ذی ذی ہ ہ خ خ خ ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی خ ذی ذی ذی خ خ ذی خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ ذی خ خ conside خاخvens
مسائل فقہیہ
تفسیرمظہری میں فقہی احکام جس کثرت سے ذکر کیے گئے ہیں کہ اگر ان سب کو بھی فقہی ترتیب پر جمع کردیا جائے تو واقعہ یہ ہے کہ احکام القرآن کے موضوع پر ایک نہایت وقیع اور قیمتی کتاب تیار ہوجائے گی۔
قاضی صاحب نے اس تفسیر میں نہ صرف یہ کہ فقہی مسائل کثرت سے ذکر کیے ہیں؛ بلکہ انھوں نے ائمہٴ فقہاء کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کو بھی ذکر کیا ہے، ان کے استدلال کی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے اور مسلکِ راجح کی ترجیحی وجوہات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔تفسیر مظہری کا یہ خاص امتیاز ہے کہ اس میں نقل روایت کا کثرت سے اہتمام کیاگیا ہے، قاضی صاحب نے فقہی احکام، تصوف وسلوک کے مسائل، فضائل سور وآیات اور فضائل تسبیحات واذکار وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہ کثرت روایات نقل کی ہیں؛ بلکہ عام مفسرین کی روش سے ہٹ کر بہت سی احادیث کے صحت وضعف پر محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال کی روشنی میں بحث بھی کی ہے۔
تصوف وسلوک کے مسائل
قاضی ثناء اللہ صاحب کی شخصیت علمی اور روحانی کمالات کی جامع تھی۔ جیساکہ ان کے حالات میں گزرچکا ہے وہ ایک بلند پایہ محدث، بالغ نظر فقیہ اور باکمال مفسر ہونے کے ساتھ ایک صاحبِ باطن اور نیک صفت بزرگ بھی تھے، انھوں نے ظاہری علوم کی تحصیل کے ساتھ اپنے بزرگوں سے اخلاق و تصوف کا درس بھی لیا تھا، تصوف میں انہماک اور اپنے شیخ اور مرشد سے غایت درجہ عقیدت ومحبت ہی کا یہ اثر تھا کہ انھوں نے اپنی اس معرکة الآرا تفسیر کو اپنے شیخ کی طرف منسوب کیا۔
اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں تصوف وسلوک کے بہت سے مسائل کو احادیث اور آیات سے مدلل کرکے بیان کیاگیا ہے۔
Mostrar